Add Poetry

انکار کی طلب ہے نہ اقرار کی طلب

Poet: ساجد By: ساجد, Burewala

انکار کی طلب ہے نہ اقرار کی طلب
دل میں ہے میرے بس ترے دیدار کی طلب

ہوتی ہے جیسے صبح کو اخبار کی طلب
ہونے لگی ہے پھر کسی دل دار کی طلب

خواہش کہ ہو سکون مری زندگی کے ساتھ
صحرا میں جیسے سایۂ دیوار کی طلب

پرچھائیوں نے ساتھ نہ چھوڑا تمام عمر
شاید اسی کو کہتے ہیں سنسار کی طلب

دزدیدہ نگاہی سے تری جاگ اٹھی ہے
مدت پہ کسی نرگس بیمار کی طلب

جب مانگنے پہ آؤ تو کیا کیا نہ مانگ لو
جاویدؔ آپ کیجئے کردار کی طلب

Rate it:
Views: 4
28 Jul, 2025
More Abul Lais Javed Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets