Add Poetry

انکی گلی میں کیا کچھ دیکھا پوچھنے والی بات نہیں

Poet: محبوب احمد شاہ By: سلمان علی, Rawalpindi

انکی گلی میں کیا کچھ دیکھا پوچھنے والی بات نہیں
کھینچ سکوں الفاظ سے نقشہ اتنی میری اوقات نہیں

کوئی پردہ حائل نہ تھا بندے اور معبود میں اس شب
طیبہ میں جو گزری یارو اس جیسی کوئی رات نہیں

انکی چوکھٹ چوم کے اے دل سر نہ اٹھانا بُھولے سے
سانسیں رکتی ہیں رک جائیں اشکوں کی برسات نہیں

انکے کرم سے میں بیٹھا تھا انکے ریاضِ جنت میں
دامن میں تھے اشکِ ندامت اور کوئی سوغات نہیں

میرے خالق تو واقف ہے دل میں پوشیدہ باتوں سے
میری طلب تو انکی گلی ہے جنت کے باغات نہیں

رحمتِ عالم پھر سے بُلا لو مجھ کو طیبہ نگری میں
دل دیوانہ مچل اٹھا ہے قابو میں جذبات نہیں

انکا دامن تھامنے والو تم کو مبارک بخشش کی
اُن بِن شافع روزِ محشر اور تو کوئی ذات نہیں

انکی نسبتِ پاک کے صدقے رب نے مجھ کو چھوڑ دیا
ورنہ تو اعمال میں اپنے چھٹنے والی بات نہیں

Rate it:
Views: 760
31 Mar, 2022
Related Tags on Islamic Poetry
Load More Tags
More Islamic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets