(ایک نمکین غزل جو اپنی ہی ایک غزل کی پیروڈی ہے)
اُس کو دیکھ کے "اچھے اچھے"
تھوڑے لِبرَل ہو جاتے ہیں
چھوڑو چُھپ چُھپ کر مِلنے کو
ہم تم لِیگَل ہو جاتے ہیں
سَوتی قوموں کے بالآخر
سپنے رَینٹَل ہو جاتے ہیں
"رایَل" کہنے سے کیا بھیا
پنکھے رایَل ہو جاتے ہیں؟
شعر ہمارے سُن کر بلبل
سَینٹِیمنٹَل ہو جاتے ہیں
سردی میں سویڈن کی صاحب!
شکوے ڈَینٹَل ہو جاتے ہیں