چاہت ہے اگر کہ ہو چمن میں سحر پیدا
تو کرو انقلاب کیلئے وہ قلب و نظر پیدا
جوانوں کوفرصت ہی نہیں فلم بینی سے
پھر کیسے ہوگی چشم دل میں نظر پیدا
متاع علم و ہنر شرط ہے عروج کیلئے
یہ وہ شجر ہے کہ لازم کرتا ہے ثمر پیدا
کرپشن کو بہت ہی کم ہے سیاستدانوں کی
اگرچہ زمیں سے ہو سونا شام و سحرپیدا
بے سبب آیا نہیں اس جہاں میں انقلاب فضل
اُن کے گفتار و کردار سے ہوئی یہ سحرپیدا