اِختلاف کے پردے کو ، پَھٹ جانا چاہیٸے
شِیرازہ اُمت کا اب ، سِمٹ جانا چاہیٸے
بُھلا کر أپس کی رَنجشیں سب ہی
حریف کے مُقابل میں ، ڈٹ جانا چاہیٸے
مُبرّاۓ مَسلک ، قادیانیت کے تعقب میں
مُنادیِ ختمِ نبوتﷺ پر ، جَھٹ جانا چاہیٸے
احمدِ مُجتبےٰ ﷺ کے بعد اب نبی نہیں کوٸی
سبق یہ ہر طِفل کو ، رَٹ جانا چاہیٸے
کُفر ہمیں مِٹانے کو یَک جان ہوا ہے
ہمیں ایک ہونا چاہیٸے یا ، بنٹ جانا چاہیٸے؟
نظریہِ وطن کو خطرہ ، اساسِ اسلام کو خطرہ
غفلت کے بادلوں کو اب ، چھنٹ جانا چاہیٸے
یا تو اِس فتنے کی اب جَڑ کَٹنی چاہیٸے
یا اپنا أخری سر بھی ، کَٹ جانا چاہیٸے
ناموسِ ﷺ پر پہرہ دیتے ہیں کس طرح
دیکھنے کو یہ سمتِ صحابہ ، پلٹ جانا چاہیٸے
”اخلاق“ جو غم گُسارِ عَالَم ہیں شافِعِ محشر ہیں
اک اُسی ہَستی پر ہمیں مَر ، مِٹ جانا چاہیٸے