حملے کروائے جاتے ہیں منصب سے ہٹایا جاتا ہے
اور عزّت کے میناروں کو " تُو" کہہ کے بلایا جاتا ہے
اِک مُنصف کو اِک آمر کے ایواں میں ستایا جاتا ہے
قانون کو خاکی وردی کے قدموں پہ گرایا جاتا ہے
پھر اِبنُ الوَقْت سیاست کا اِک کھیل رچایا جاتا ہے
اِنصاف نچایا جاتا ہے، اِنصاف نچایا جاتا ہے
*
گستاخ سیاستدانوں کو مسنَد پہ بٹھایا جاتا ہے
رہزن کے ذریعے رہبر پہ الزام لگایا جاتا ہے
عیّاری سے مکّاری سے ہر سچ کو چھپایا جاتا ہے
کچھ اور مناظر ہوتے ہیں کچھ اور دِکھایا جاتا ہے
پھر زَر کے گھنگھرو باندھ کے رقّاصہ کو بلایا جاتا ہے
انصاف نچایا جاتا ہے، انصاف نچایا جاتا ہے
*
آئین سے ہی آئین کو سُولی پہ چڑھایا جاتا ہے
توقیرِ عدالت کو پیہَم نظروں سے گرایا جاتا ہے
جو وقت کے ہوں شہباز انہیں زِنداں سے ڈرایا جاتا ہے
سُقراط کوئی گر مِل جائے تو زَہر پلایا جاتا ہے
پھر واصفؔ جُھوٹ کے بَربَط کو بے رَبْط بجایا جاتا ہے
اِنصاف نچایا جاتا ہے، اِنصاف نچایا جاتا ہے