اٹھومیرے دیس کے جوانوں، جہاں ایک اور بناتے ہیں
امن و محبت کا سبق سکھا کر جہاں سے نفرت کو مٹاتے ہیں
جہاں بم نہ ہو، بارود نہ ہواور قتل و غارت عام نہ ہو
جہاں عزت بہنوں کی ہومحفوظ اور بیٹی کسی کی نیلام نہ ہو
جہاں وڈیرہ، سردار اور جاگیردار کا نام نہ ہو
جہاں غربت نہ ہو اورانسان کوئی خاص و عام نہ ہو
جہاں ہر سُو خوشیاں ہوں چھائی اور کسی کو کوئی غم نہ ہو
حق ملےں سب کو یکساں، انساں کوئی کم نہ ہو
جہاں علم و ہنر سب کے لئے عام ہو
جہاں سب میسر روزگار اور کام ہو
جہاں سچ کا بول بالا ہو ، اور جھوٹ کا منہ کالا ہو
جہاں مزدوروں اور جوانوں نے ملک کو سنبھالا ہو
کیسے ہوگا یہ نیا جہاں ممکن؟ وہ جو یہ سوال اٹھاتے ہیں
چلے آﺅ کہ اب مل کر ہم انکو عمل کی راہ دکھاتے ہیں
اٹھومیرے دیس کے جوانوں، جہاں ایک اور بناتے ہیں