اٹھو میرے وطن کے باسیو وقت گراں آیا
ہماری خواہشوں خشیوں کا قاتل حکمراں آیا
اٹھو بے رحم استحسال کے مارو اٹھو
اٹھو اے مصلحت کوشی کے بیمارو اٹھو
اٹھو اے بے حسی کے اب گنہگارو اٹھو
ہے کیسے سازشوں کا ہم پہ بحر بیکراں آیا
اٹھو میرے وطن باسیو وقت گراں آیا
ہماری خواہشوں خشیوں کا قاتل حکمراں آیا
جدھر دیکھو ہے استبداد کی ہم پر فراوانی
ہوئ قصہ پارینہ یہاں طرز مسلمانی
فقط غیروں کی مرضی سے یہاں قائم ہے سلطانی
اٹھو کہ آندھیوں کی زد میں اپنا آشیاں آیا
اٹھو میرے وطن کے باسیو وقت گراں آیا
ہماری خواہشوں خشیؤں کا قاتل حکماں آیا
گرانی سے یہاں جمہور کا جینا ہوا دوبھر
دوا کے منتطر دیکھے ہیں بیماروں بھرے بستر
جدھر دیکھو تباہی کے لگے ہیں جا بجا منطر
ہے ارض پاک پر دیکھو قیا مت کا سماں آیا
اٹھو میرے وطن کے باسیو وقت گراں آیا
ہماری خواہشوں خشیوں کا قاتل حکمراں آیا
یہ دیکھو قتل و غارت نے یہاں اودھم مچایا ہے
یہ دیکھو طلم و دہشت نے یہاں ڈیرا لگایا ہے
یہ دیکھو ہم کو آپس میں یہاں کس نے لڑایا ہے
خدایا میری دھرتی پہ یہ کیسا امتحاں آیا
اٹھو میرے وطن کے وقت گراں آیا
ہماری خواہشوں خشیوں کا قاتل حکمراں آیا
لتا جاتا ہے تہذیب و تمدن کا اثاثہ بھی
نکالا جا رہا ہے اب عدالت کا جنازہ بھی
صحافت کو دبانے کا ہے اب ان کا ارادہ بھی
یہ کیسا میری دھرتی کا ہے قیصر پاسباں آیا
اٹھو میرے وطن کے باسیو وقت گراں آیا
ہماری خواہشوں خشیوں کا قاتل حکمراں آیا