اپنا کرم تو مولٰی بس تُو ہی اب دکھادے
سوئی ہوئی تو قسمت مولٰی میرے جگادے
جو ڈوبتی ہو کشتی اُس کا سہارا تُو ہے
نیّا بھنور میں اپنی بس پار تٌو لگادے
کوئی نہیں جہاں میں جو ہوسکے ہمارا
مضطر کی لاج رکھ لے بگڑی تٌو ہی بنادے
ویرانے دل میں اپنے ارماں نہیں ٹھہرتے
ہیں داغ حسرتوں کے ان کو ہی تُو مٹا دے
ہر شے میں ہے تغیر تکیہ کریں ہی کس پر
اپنی ہی ذات پر تو نظریں ہی بس جمادے
ہر لمحہ تُو ہماری اب رہبری ہی کردے
وہ راہ جو ہو سیدھی اس پر ہی تٌو چلادے
تو ہی تواثر کا ہے ماویٰ بھی اور ملجا
تیرے سوا نہ کوئی جو ساتھ ہی نبھادے