میری جتنی بھی شاعری ہے صاحب
میری نظر میں پیاری ہے صاحب
جسکی تلاش میں دنیا چھان ماری ہے صاحب
اس کو نا خبر ہماری ہے صاحب
پیار نے ہماری مت ماری ہے صاحب
خوش نا ہوں اپنی اپنی باری ہے صاحب
اپنی طبیعت میں خود داری ہے صاحب
اسی لیے دنیا دشمن ہماری ہے صاحب
آپ کو کرسی کی کیوں خماری ہے صاحب
یہ تو کچھ دنوں کے لیے ادھاری ہے صاحب