اپنی زندگی میں نہ مادھوری نہ کترینہ ہے
اپنے جینے کا تو فقط یہی کرینہ ہے
تھوڑی خوشیاں زیادہ غم کھانا پینا کم
اس طرح کا جینا بھی کوئی جینا ہے
میں چہرے پہ تبسم سجائے رکھتا ہوں
مگر زخموں سے چھلنی میرا سینہ ہے
یوں لگتا ہے کہ کل ہی بچھڑے تھے ہم
مگر تجھ سے بچھڑے دسواں مہینہ ہے
کسی آدم زاد کو جو اپنے سےکم تر جانے
اصغر کی نظر میں وہ شخص بڑا کمینہ ہے