اپنی ساتھی خرید لائی ہوں
Poet: ناہید اختر بلوچ By: آصف, Faizabadاپنی ساتھی خرید لائی ہوں
میں اداسی خرید لائی ہوں
کل لٹکنا ہے مجھ کو پنکھے سے
آج رسی خرید لائی ہوں
آنسوؤں میں بھگو کے کھاؤں گی
سوکھی روٹی خرید لائی ہوں
وہ مجھے یاد تو کرے گا نا
دیکھ ہچکی خرید لائی ہوں
تیرا تحفہ سمجھ کے پہنوں گی
سرخ چوڑی خرید لائی ہوں
ہاں ترا ہجر کاٹنا ہے مجھے
شال کالی خرید لائی ہوں
اب دسمبر میں کون بھیجے گا
اپنی جرسی خرید لائی ہوں
اپنی آنکھوں کو بیچ کر ناہیدؔ
ایک کھڑکی خرید لائی ہوں
More December Poetry







