اپنی ساتھی خرید لائی ہوں
میں اداسی خرید لائی ہوں
کل لٹکنا ہے مجھ کو پنکھے سے
آج رسی خرید لائی ہوں
آنسوؤں میں بھگو کے کھاؤں گی
سوکھی روٹی خرید لائی ہوں
وہ مجھے یاد تو کرے گا نا
دیکھ ہچکی خرید لائی ہوں
تیرا تحفہ سمجھ کے پہنوں گی
سرخ چوڑی خرید لائی ہوں
ہاں ترا ہجر کاٹنا ہے مجھے
شال کالی خرید لائی ہوں
اب دسمبر میں کون بھیجے گا
اپنی جرسی خرید لائی ہوں
اپنی آنکھوں کو بیچ کر ناہیدؔ
ایک کھڑکی خرید لائی ہوں