اپنی پڑوسن کےدل میں جگہ بنائے جاتاہوں
اس طرح اس کی ساس کو جلائے جاتا ہوں
میری تنخواہ کا ایک پیسہ بھی نہیں بچتا
سب اپنی پیاری ہمسائی کو کھلائے جاتا ہوں
ایک دن اسے اس میں بسا کےدم لوں گا
جو خیالوں میں تاج محل بنائے جاتا ہوں
بجھاتی رہتی ہے میری امیدوں کےچراغ
میں اس کے انتظار میں دیا جلائےجاتاہوں
اس کی ساس پوچھتی ہے مجھ پہ کیا لکھاہے
اس جیسے گھسےپٹے اشعار سنائے جاتاہوں