اچھی صورت پہ غضب ٹوٹ کے آنا دل کا
Poet: داغؔ دہلوی By: ساجد ہمید, Rawalpindiاچھی صورت پہ غضب ٹوٹ کے آنا دل کا
 یاد آتا ہے ہمیں ہائے زمانا دل کا
 
 تم بھی منہ چوم لو بے ساختہ پیار آجائے
 میں سناؤں جو کبھی دل سےفسانا دل کا
 
 ان حسینوں کا لڑکپن ہی رہے یا اللہ
 ہوش آتا ہے تو آتا ہے ستانا دل کا
 
 میری آغوش سے کیا ہی وہ تڑپ کر نکلے
 ان کا جانا تھا الہٰی کہ یہ جانا دل کا
 
 حور کی شکل ہو تم نور کے پتلے ہو تم
 اور اس پر تمہیں آتا ہے جلانا دل کا
 
 چھوڑ کر اس کو تیری بزم سے کیوںکر جاؤں
 اک جنازے کا اٹھانا ہے اٹھانا دل کا
 
 بے دلی کا جو کہا حال تو فرماتے ہیں
 کر لیا تو نے کہیں اور ٹھکانا دل کا
 
 بعد مدت کے یہ اے “داغ“ سمجھ میںآیا
 وہی دانا ہے کہا جس نے نہ مانا دل کا
 
  
More Daagh Dehlvi Poetry
اچھی صورت پہ غضب ٹوٹ کے آنا دل کا اچھی صورت پہ غضب ٹوٹ کے آنا دل کا
یاد آتا ہے ہمیں ہائے زمانا دل کا
تم بھی منہ چوم لو بے ساختہ پیار آجائے
میں سناؤں جو کبھی دل سےفسانا دل کا
ان حسینوں کا لڑکپن ہی رہے یا اللہ
ہوش آتا ہے تو آتا ہے ستانا دل کا
میری آغوش سے کیا ہی وہ تڑپ کر نکلے
ان کا جانا تھا الہٰی کہ یہ جانا دل کا
حور کی شکل ہو تم نور کے پتلے ہو تم
اور اس پر تمہیں آتا ہے جلانا دل کا
چھوڑ کر اس کو تیری بزم سے کیوںکر جاؤں
اک جنازے کا اٹھانا ہے اٹھانا دل کا
بے دلی کا جو کہا حال تو فرماتے ہیں
کر لیا تو نے کہیں اور ٹھکانا دل کا
بعد مدت کے یہ اے “داغ“ سمجھ میںآیا
وہی دانا ہے کہا جس نے نہ مانا دل کا
 
یاد آتا ہے ہمیں ہائے زمانا دل کا
تم بھی منہ چوم لو بے ساختہ پیار آجائے
میں سناؤں جو کبھی دل سےفسانا دل کا
ان حسینوں کا لڑکپن ہی رہے یا اللہ
ہوش آتا ہے تو آتا ہے ستانا دل کا
میری آغوش سے کیا ہی وہ تڑپ کر نکلے
ان کا جانا تھا الہٰی کہ یہ جانا دل کا
حور کی شکل ہو تم نور کے پتلے ہو تم
اور اس پر تمہیں آتا ہے جلانا دل کا
چھوڑ کر اس کو تیری بزم سے کیوںکر جاؤں
اک جنازے کا اٹھانا ہے اٹھانا دل کا
بے دلی کا جو کہا حال تو فرماتے ہیں
کر لیا تو نے کہیں اور ٹھکانا دل کا
بعد مدت کے یہ اے “داغ“ سمجھ میںآیا
وہی دانا ہے کہا جس نے نہ مانا دل کا
ساجد ہمید
مانی ہزار منتیں رد نہ ہوئی بلائے دل  مانی ہزار منتیں رد نہ ہوئی بلائے دل 
درد کچھ اور بڑھ گیا میں نے جو کی دوائے دل
میری طرح خدا کرے تیرا کسی پے آئے دل
تو بھی جگر کو تھام کہ کہتا پھرے کے ہائےدل
غنچہ سمجھ کے لے لیا چُٹکی سے یوں مسل دیا
ان کا تو اک کھیل تھا لُٹ گیا میرا ہائے دل
روندو نہ میری قبر کو اس میں دبی ہیں حسرتیں
رکھنا قدم سنبھال کر دیکھو کُچل نہ جائے دل
عاشقِ نامراد کی قبر پہ تھا لکھا ہوا
جس کو ہو زندگی عزیز وہ نہ کہیں لگائے دل
پوچھتے کیا ہو میرے غم ملتے ہیں بے وفا صنم
چھوڑو بُتوں کی دوستی دیتا یہی ہے رائے دل
درد کچھ اور بڑھ گیا میں نے جو کی دوائے دل
میری طرح خدا کرے تیرا کسی پے آئے دل
تو بھی جگر کو تھام کہ کہتا پھرے کے ہائےدل
غنچہ سمجھ کے لے لیا چُٹکی سے یوں مسل دیا
ان کا تو اک کھیل تھا لُٹ گیا میرا ہائے دل
روندو نہ میری قبر کو اس میں دبی ہیں حسرتیں
رکھنا قدم سنبھال کر دیکھو کُچل نہ جائے دل
عاشقِ نامراد کی قبر پہ تھا لکھا ہوا
جس کو ہو زندگی عزیز وہ نہ کہیں لگائے دل
پوچھتے کیا ہو میرے غم ملتے ہیں بے وفا صنم
چھوڑو بُتوں کی دوستی دیتا یہی ہے رائے دل
Hassan
ابھی ہماری محبت کسی کو کیا معلوم  ابھی ہماری محبت کسی کو کیا معلوم 
کسی کے دل کی حقیقت کسی کو کیا معلوم
یقیں تو یہ ہے وہ خط کا جواب لکھیں گے
مگر نوشتۂ قسمت کسی کو کیا معلوم
بظاہر ان کو حیا دار لوگ سمجھے ہیں
حیا میں جو ہے شرارت کسی کو کیا معلوم
قدم قدم پہ تمہارے ہمارے دل کی طرح
بسی ہوئی ہے قیامت کسی کو کیا معلوم
یہ رنج و عیش ہوئے ہجر و وصل میں ہم کو
کہاں ہے دوزخ و جنت کسی کو کیا معلوم
جو سخت بات سنے دل تو ٹوٹ جاتا ہے
اس آئینے کی نزاکت کسی کو کیا معلوم
کیا کریں وہ سنانے کو پیار کی باتیں
انہیں ہے مجھ سے عداوت کسی کو کیا معلوم
خدا کرے نہ پھنسے دام عشق میں کوئی
اٹھائی ہے جو مصیبت کسی کو کیا معلوم
ابھی تو فتنے ہی برپا کئے ہیں عالم میں
اٹھائیں گے وہ قیامت کسی کو کیا معلوم
جناب داغؔ کے مشرب کو ہم سے تو پوچھو
چھپے ہوئے ہیں یہ حضرت کسی کو کیا معلوم
کسی کے دل کی حقیقت کسی کو کیا معلوم
یقیں تو یہ ہے وہ خط کا جواب لکھیں گے
مگر نوشتۂ قسمت کسی کو کیا معلوم
بظاہر ان کو حیا دار لوگ سمجھے ہیں
حیا میں جو ہے شرارت کسی کو کیا معلوم
قدم قدم پہ تمہارے ہمارے دل کی طرح
بسی ہوئی ہے قیامت کسی کو کیا معلوم
یہ رنج و عیش ہوئے ہجر و وصل میں ہم کو
کہاں ہے دوزخ و جنت کسی کو کیا معلوم
جو سخت بات سنے دل تو ٹوٹ جاتا ہے
اس آئینے کی نزاکت کسی کو کیا معلوم
کیا کریں وہ سنانے کو پیار کی باتیں
انہیں ہے مجھ سے عداوت کسی کو کیا معلوم
خدا کرے نہ پھنسے دام عشق میں کوئی
اٹھائی ہے جو مصیبت کسی کو کیا معلوم
ابھی تو فتنے ہی برپا کئے ہیں عالم میں
اٹھائیں گے وہ قیامت کسی کو کیا معلوم
جناب داغؔ کے مشرب کو ہم سے تو پوچھو
چھپے ہوئے ہیں یہ حضرت کسی کو کیا معلوم
danish
بات میری کبھی سنی ہی نہیں  بات میری کبھی سنی ہی نہیں 
جانتے وہ بری بھلی ہی نہیں
دل لگی ان کی دل لگی ہی نہیں
رنج بھی ہے فقط ہنسی ہی نہیں
لطف مے تجھ سے کیا کہوں زاہد
ہائے کم بخت تو نے پی ہی نہیں
اڑ گئی یوں وفا زمانے سے
کبھی گویا کسی میں تھی ہی نہیں
جان کیا دوں کہ جانتا ہوں میں
تم نے یہ چیز لے کے دی ہی نہیں
ہم تو دشمن کو دوست کر لیتے
پر کریں کیا تری خوشی ہی نہیں
ہم تری آرزو پہ جیتے ہیں
یہ نہیں ہے تو زندگی ہی نہیں
دل لگی دل لگی نہیں ناصح
تیرے دل کو ابھی لگی ہی نہیں
داغؔ کیوں تم کو بے وفا کہتا
وہ شکایت کا آدمی ہی نہیں
جانتے وہ بری بھلی ہی نہیں
دل لگی ان کی دل لگی ہی نہیں
رنج بھی ہے فقط ہنسی ہی نہیں
لطف مے تجھ سے کیا کہوں زاہد
ہائے کم بخت تو نے پی ہی نہیں
اڑ گئی یوں وفا زمانے سے
کبھی گویا کسی میں تھی ہی نہیں
جان کیا دوں کہ جانتا ہوں میں
تم نے یہ چیز لے کے دی ہی نہیں
ہم تو دشمن کو دوست کر لیتے
پر کریں کیا تری خوشی ہی نہیں
ہم تری آرزو پہ جیتے ہیں
یہ نہیں ہے تو زندگی ہی نہیں
دل لگی دل لگی نہیں ناصح
تیرے دل کو ابھی لگی ہی نہیں
داغؔ کیوں تم کو بے وفا کہتا
وہ شکایت کا آدمی ہی نہیں
Faizan
آپ کا اعتبار کون کرے آپ کا اعتبار کون کرے 
روز کا انتظار کون کرے
ذکر مہر و وفا تو ہم کرتے
پر تمہیں شرمسار کون کرے
ہو جو اس چشم مست سے بے خود
پھر اسے ہوشیار کون کرے
تم تو ہو جان اک زمانے کی
جان تم پر نثار کون کرے
آفت روزگار جب تم ہو
شکوۂ روزگار کون کرے
اپنی تسبیح رہنے دے زاہد
دانہ دانہ شمار کون کرے
ہجر میں زہر کھا کے مر جاؤں
موت کا انتظار کون کرے
آنکھ ہے ترک زلف ہے صیاد
دیکھیں دل کا شکار کون کرے
وعدہ کرتے نہیں یہ کہتے ہیں
تجھ کو امیدوار کون کرے
داغؔ کی شکل دیکھ کر بولے
ایسی صورت کو پیار کون کرے
روز کا انتظار کون کرے
ذکر مہر و وفا تو ہم کرتے
پر تمہیں شرمسار کون کرے
ہو جو اس چشم مست سے بے خود
پھر اسے ہوشیار کون کرے
تم تو ہو جان اک زمانے کی
جان تم پر نثار کون کرے
آفت روزگار جب تم ہو
شکوۂ روزگار کون کرے
اپنی تسبیح رہنے دے زاہد
دانہ دانہ شمار کون کرے
ہجر میں زہر کھا کے مر جاؤں
موت کا انتظار کون کرے
آنکھ ہے ترک زلف ہے صیاد
دیکھیں دل کا شکار کون کرے
وعدہ کرتے نہیں یہ کہتے ہیں
تجھ کو امیدوار کون کرے
داغؔ کی شکل دیکھ کر بولے
ایسی صورت کو پیار کون کرے
talha
تمہارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا تمہارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا 
نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا
وہ قتل کر کے مجھے ہر کسی سے پوچھتے ہیں
یہ کام کس نے کیا ہے یہ کام کس کا تھا
وفا کریں گے نباہیں گے بات مانیں گے
تمہیں بھی یاد ہے کچھ یہ کلام کس کا تھا
رہا نہ دل میں وہ بے درد اور درد رہا
مقیم کون ہوا ہے مقام کس کا تھا
نہ پوچھ گچھ تھی کسی کی وہاں نہ آؤ بھگت
تمہاری بزم میں کل اہتمام کس کا تھا
تمام بزم جسے سن کے رہ گئی مشتاق
کہو وہ تذکرۂ ناتمام کس کا تھا
ہمارے خط کے تو پرزے کئے پڑھا بھی نہیں
سنا جو تو نے بہ دل وہ پیام کس کا تھا
اٹھائی کیوں نہ قیامت عدو کے کوچے میں
لحاظ آپ کو وقت خرام کس کا تھا
گزر گیا وہ زمانہ کہوں تو کس سے کہوں
خیال دل کو مرے صبح و شام کس کا تھا
ہمیں تو حضرت واعظ کی ضد نے پلوائی
یہاں ارادۂ شرب مدام کس کا تھا
اگرچہ دیکھنے والے ترے ہزاروں تھے
تباہ حال بہت زیر بام کس کا تھا
وہ کون تھا کہ تمہیں جس نے بے وفا جانا
خیال خام یہ سودائے خام کس کا تھا
انہیں صفات سے ہوتا ہے آدمی مشہور
جو لطف عام وہ کرتے یہ نام کس کا تھا
ہر اک سے کہتے ہیں کیا داغؔ بے وفا نکلا
یہ پوچھے ان سے کوئی وہ غلام کس کا تھا
نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا
وہ قتل کر کے مجھے ہر کسی سے پوچھتے ہیں
یہ کام کس نے کیا ہے یہ کام کس کا تھا
وفا کریں گے نباہیں گے بات مانیں گے
تمہیں بھی یاد ہے کچھ یہ کلام کس کا تھا
رہا نہ دل میں وہ بے درد اور درد رہا
مقیم کون ہوا ہے مقام کس کا تھا
نہ پوچھ گچھ تھی کسی کی وہاں نہ آؤ بھگت
تمہاری بزم میں کل اہتمام کس کا تھا
تمام بزم جسے سن کے رہ گئی مشتاق
کہو وہ تذکرۂ ناتمام کس کا تھا
ہمارے خط کے تو پرزے کئے پڑھا بھی نہیں
سنا جو تو نے بہ دل وہ پیام کس کا تھا
اٹھائی کیوں نہ قیامت عدو کے کوچے میں
لحاظ آپ کو وقت خرام کس کا تھا
گزر گیا وہ زمانہ کہوں تو کس سے کہوں
خیال دل کو مرے صبح و شام کس کا تھا
ہمیں تو حضرت واعظ کی ضد نے پلوائی
یہاں ارادۂ شرب مدام کس کا تھا
اگرچہ دیکھنے والے ترے ہزاروں تھے
تباہ حال بہت زیر بام کس کا تھا
وہ کون تھا کہ تمہیں جس نے بے وفا جانا
خیال خام یہ سودائے خام کس کا تھا
انہیں صفات سے ہوتا ہے آدمی مشہور
جو لطف عام وہ کرتے یہ نام کس کا تھا
ہر اک سے کہتے ہیں کیا داغؔ بے وفا نکلا
یہ پوچھے ان سے کوئی وہ غلام کس کا تھا
imtiaz







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 