اڑتے ہوئے پرندوں کے شہ پر سمیٹ لوں

Poet: عبدل By: Abdul, Islamabad

اڑتے ہوئے پرندوں کے شہ پر سمیٹ لوں
جی چاہتا ہے شام کے منظر سمیٹ لوں

لب پر اگاؤں اس کے دھنک پھول قہقہے
آنکھوں میں اس کی پھیلا سمندر سمیٹ لوں

پہلے ملن کا پھول کھلے روح میں تری
باہوں میں تجھ کو لے کے ترے ڈر سمیٹ لوں

ممکن نہیں ہے پھر بھی میں یہ چاہتا ہوں کیوں
اخبار پر سلگتے ہوئے گھر سمیٹ لوں

چادر دوں اپنے عہد کی زینب کو اور بڑھوں
نیزوں پہ جو سجے ہیں سبھی سر سمیٹ لوں

Rate it:
Views: 174
29 Jul, 2024
More Marghoob Ali Poetry