اک اجنبی کی چال مجھے بھا گئی جناب
صورت اسی کی دل میں میرے آگئی جناب
جب دیکھتا ہوں راہ میں چلتے ہوئے اسے
جانب اسی مڑتی ہے گاڑی میری جناب
کتنے صنم بٹھاؤ گے دل کی دکان میں
کچھ چھوڑیئے بنی رہے قسمت میری جناب
پہلے تو ایک ہانک میں آتی تھی دوڑ کر
اب جانے کیا ہوا کہ وہ بل کھا گئی جناب
اس کے لئے تو جان کی بازی لگا دیا
ایسا کیا کہ جامہ میں جل بھن گئی جناب
ایسی تھی دھوپ عشق کے میدان میں وصی
پھولوں کی جیسی شکل بھی مرجھا گئی جناب