من حیثء قوم کچھ بھی ہو، سنی ہو یا شعیہ
ملت کے پاسباں کو نہ کچھ اس سے واسطہ
میرا علم بلند ہے یا مرتبہ تیرا
کہیں اس مباحثے میں نہ ہو بندگی قضا
زیتون کا ہو تیل یا سرسوں کا ہو نچوڑ
دیتا ھے روشنی فقط جلتا ہوا دیا
وہ نعرہءحق جسے رکھنا ہے سر بلند
جس کے لیے سجا تھا وہ میدانءکربلا
ملت کے دشمنوں کو ھے یہ دیکھنا مقصود
ھم ساتھ ساتھ ہوں مگر دل ہوں جدا جدا
اقبال کا طریق یا مسلک جناح کا
کیا جان کر کرینگے اگر گھر اجڑ گیا
ایمان و اتحاد اور تنظیم کا سبق
اک بندہ ء درویش سبھی کچھ سکھا گیا
شاخ ء شجر پنپ نہ سکے گی کبھی جسے
مالی نے کسی اور شجر کے سجا دیا