اک بیوی دس بچوں کا گھر میں کُہرام تھا
دال روٹی پہ ہوتا جگھڑا صبح و شا م تھا
گھر سے باہر ہر جگھ چلتی تھی اپنی
جب کہ اپنے ہی گھر بیوی بچوں کا غلام تھا
دو بچے خوش حال گھرانہ سب کہتے ہیں
اس بات کے الٹ سب سے اوپر اپنا نام تھا
کسلِ دماغ ہوتی تھی بچوں کے شور سے
میں اپنی بیوی کو بھی چپ کرانے میں ناکام تھا
کسی نے پہنا تھا چیتھڑا اور کوئی تھا ننگا
دیکھ یہ حالت ڈوب مرنے کا مقام تھا
کام کرنے کو چاہتا نہ تھا دل اپنا
بچوں میں اضافہ ہی بس اپنا کام تھا