Add Poetry

اک ترا ہجر دائمی ہے مجھے

Poet: تہذیب حافی By: Qaiser, Hyderabad
Ik Tera Hijr Daimi Hai Mujhe

اک ترا ہجر دائمی ہے مجھے
ورنہ ہر چیز عارضی ہے مجھے

ایک سایہ مرے تعاقب میں
ایک آواز ڈھونڈتی ہے مجھے

میری آنکھوں پہ دو مقدس ہاتھ
یہ اندھیرا بھی روشنی ہے مجھے

میں سخن میں ہوں اس جگہ کہ جہاں
سانس لینا بھی شاعری ہے مجھے

ان پرندوں سے بولنا سیکھا
پیڑ سے خامشی ملی ہے مجھے

میں اسے کب کا بھول بھال چکا
زندگی ہے کہ رو رہی ہے مجھے

میں کہ کاغذ کی ایک کشتی ہوں
پہلی بارش ہی آخری ہے مجھے

Rate it:
Views: 2374
30 Mar, 2021
Related Tags on Tahzeeb Hafi Poetry
Load More Tags
More Tahzeeb Hafi Poetry
میں نے یہ کب کہا ہے کہ وہ مجھ کو تنہا نہیں چھوڑتا میں نے یہ کب کہا ہے کہ وہ مجھ کو تنہا نہیں چھوڑتا
چھوڑتا ہے مگر ایک دن سے زیادہ نہیں چھوڑتا
کون صحراؤں کی پیاس ہے ان مکانوں کی بنیاد میں
بارشوں سے اگر بچ بھی جائیں تو دریا نہیں چھوڑتا
دور امید کی کھڑکیوں سے کوئی جھانکتا ہے یہاں
اور میرے گلی چھوڑنے تک دریچہ نہیں چھوڑتا
میں جسے چھوڑ کر تم سے چھپ کر ملا ہوں اگر آج وہ
دیکھ لیتا تو شاید وہ دونوں کو زندہ نہیں چھوڑتا
کون و امکان میں دو طرح کے ہی تو شعبدہ‌ باز ہیں
ایک پردہ گراتا ہے اور ایک پردہ نہیں چھوڑتا
سچ کہوں میری قربت تو خود اس کی سانسوں کا وردان ہے
میں جسے چھوڑ دیتا ہوں اس کو قبیلہ نہیں چھوڑتا
طے شدہ وقت پر وہ پہنچ جاتا ہے پیار کرنے وصول
جس طرح اپنا قرضہ کبھی کوئی بنیا نہیں چھوڑتا
پہلے مجھ پر بہت بھونکتا ہے کہ میں اجنبی ہوں کوئی
اور اگر گھر سے جانے کا بولوں تو کرتا نہیں چھوڑتا
لوگ کہتے ہیں تہذیب حافیؔ اسے چھوڑ کر ٹھیک ہے
ہجر اتنا ہی آسان ہوتا تو تونسہ نہیں چھوڑتا
حسنین
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets