اک حویلی ہوں اس کا در بھی ہوں

Poet: تہذیب حافی By: Faizan, Karachi
Ik Hawiley Hon Is Ka Dar Bhi Hon

اک حویلی ہوں اس کا در بھی ہوں
خود ہی آنگن خود ہی شجر بھی ہوں

اپنی مستی میں بہتا دریا ہوں
میں کنارہ بھی ہوں بھنور بھی ہوں

آسماں اور زمیں کی وسعت دیکھ
میں ادھر بھی ہوں اور ادھر بھی ہوں

خود ہی میں خود کو لکھ رہا ہوں خط
اور میں اپنا نامہ بر بھی ہوں

داستاں ہوں میں اک طویل مگر
تو جو سن لے تو مختصر بھی ہوں

ایک پھل دار پیڑ ہوں لیکن
وقت آنے پہ بے ثمر بھی ہوں

Rate it:
Views: 2250
30 Mar, 2021
More Tahzeeb Hafi Poetry