اک خلش اک کرب پنہاں میری خاکستر میں ہے
Poet: Khawar Rizvi By: talat, khi
اک خلش اک کرب پنہاں میری خاکستر میں ہے
میرا دشمن حادثہ یہ ہے کہ میرے گھر میں ہے
کون کس کے اشک پونچھے کون کس کا دکھ بٹائے
جو ہے وہ محرومیوں کے گنبد بے در میں ہے
ضرب تیشہ چاہئے اور دست آزر چاہئے
اک جہان خال و خد خوابیدہ ہر پتھر میں ہے
اس زمانے میں مری سادہ دلی میرا خلوص
ایک منظر ہے مگر بے ربط پس منظر میں ہے
بیچ دی خاورؔ یہاں یاروں نے ناموس وفا
تو بھی پیارے کس بھلاوے میں ہے کس چکر میں ہے
More Khawar Rizvi Poetry
اک خلش اک کرب پنہاں میری خاکستر میں ہے اک خلش اک کرب پنہاں میری خاکستر میں ہے
میرا دشمن حادثہ یہ ہے کہ میرے گھر میں ہے
کون کس کے اشک پونچھے کون کس کا دکھ بٹائے
جو ہے وہ محرومیوں کے گنبد بے در میں ہے
ضرب تیشہ چاہئے اور دست آزر چاہئے
اک جہان خال و خد خوابیدہ ہر پتھر میں ہے
اس زمانے میں مری سادہ دلی میرا خلوص
ایک منظر ہے مگر بے ربط پس منظر میں ہے
بیچ دی خاورؔ یہاں یاروں نے ناموس وفا
تو بھی پیارے کس بھلاوے میں ہے کس چکر میں ہے
میرا دشمن حادثہ یہ ہے کہ میرے گھر میں ہے
کون کس کے اشک پونچھے کون کس کا دکھ بٹائے
جو ہے وہ محرومیوں کے گنبد بے در میں ہے
ضرب تیشہ چاہئے اور دست آزر چاہئے
اک جہان خال و خد خوابیدہ ہر پتھر میں ہے
اس زمانے میں مری سادہ دلی میرا خلوص
ایک منظر ہے مگر بے ربط پس منظر میں ہے
بیچ دی خاورؔ یہاں یاروں نے ناموس وفا
تو بھی پیارے کس بھلاوے میں ہے کس چکر میں ہے
talat
یوں تو ہر چھب وہ نرالی وہ فسوں ساز کہ بس یوں تو ہر چھب وہ نرالی وہ فسوں ساز کہ بس
ہائے وہ ایک نگاہ غلط انداز کہ بس
دیکھنے والو ذرا رنگ کا پردہ تو ہٹاؤ
سینۂ گل پہ ہے زخموں کا وہ انداز کہ بس
دل کے داغوں کو چھپایا تو ابھر آئے اور
رازداری ہی نے یوں کھول دیئے راز کہ بس
ہم نے بخشی ہے زمانے کو نظر اور ہمیں
یوں زمانے نے کیا ہے نظر انداز کہ بس
رنج و غم عشق و جنوں درد و خلش سوز و فراق
ایسے ایسے ملے خاورؔ ہمیں دم ساز کہ بس
ہائے وہ ایک نگاہ غلط انداز کہ بس
دیکھنے والو ذرا رنگ کا پردہ تو ہٹاؤ
سینۂ گل پہ ہے زخموں کا وہ انداز کہ بس
دل کے داغوں کو چھپایا تو ابھر آئے اور
رازداری ہی نے یوں کھول دیئے راز کہ بس
ہم نے بخشی ہے زمانے کو نظر اور ہمیں
یوں زمانے نے کیا ہے نظر انداز کہ بس
رنج و غم عشق و جنوں درد و خلش سوز و فراق
ایسے ایسے ملے خاورؔ ہمیں دم ساز کہ بس
hania






