اک دانش نورانی اک دانش برہانی

Poet: علامہ اقبال By: Sami, Sialkot
Ek Danish Noorani Ek Danish Burhani

اک دانش نورانی اک دانش برہانی
ہے دانش برہانی حیرت کی فراوانی

اس پیکر خاکی میں اک شے ہے سو وہ تیری
میرے لیے مشکل ہے اس شے کی نگہبانی

اب کیا جو فغاں میری پہنچی ہے ستاروں تک
تو نے ہی سکھائی تھی مجھ کو یہ غزل خوانی

ہو نقش اگر باطل تکرار سے کیا حاصل
کیا تجھ کو خوش آتی ہے آدم کی یہ ارزانی

مجھ کو تو سکھا دی ہے افرنگ نے زندیقی
اس دور کے ملا ہیں کیوں ننگ مسلمانی

تقدیر شکن قوت باقی ہے ابھی اس میں
ناداں جسے کہتے ہیں تقدیر کا زندانی

تیرے بھی صنم خانے میرے بھی صنم خانے
دونوں کے صنم خاکی دونوں کے صنم فانی

Rate it:
Views: 994
10 Aug, 2021