اک دانش نورانی اک دانش برہانی
Poet: علامہ اقبال By: Sami, Sialkot
اک دانش نورانی اک دانش برہانی 
 ہے دانش برہانی حیرت کی فراوانی 
 
 اس پیکر خاکی میں اک شے ہے سو وہ تیری 
 میرے لیے مشکل ہے اس شے کی نگہبانی 
 
 اب کیا جو فغاں میری پہنچی ہے ستاروں تک 
 تو نے ہی سکھائی تھی مجھ کو یہ غزل خوانی 
 
 ہو نقش اگر باطل تکرار سے کیا حاصل 
 کیا تجھ کو خوش آتی ہے آدم کی یہ ارزانی 
 
 مجھ کو تو سکھا دی ہے افرنگ نے زندیقی 
 اس دور کے ملا ہیں کیوں ننگ مسلمانی 
 
 تقدیر شکن قوت باقی ہے ابھی اس میں 
 ناداں جسے کہتے ہیں تقدیر کا زندانی 
 
 تیرے بھی صنم خانے میرے بھی صنم خانے 
 دونوں کے صنم خاکی دونوں کے صنم فانی
More Allama Iqbal Poetry






