اک زخمی پرندے کی طرح جال میں ھم ھیں
اے عشق ابھی تک تیرے جنجال میں ھم ھیں
ھنستے ھوئے چہرے نے بھرم رکھا ھمارا
وہ دیکھنے آیا تھا کہ کس حال میں ھم ھیں
اب آپ کی مرضی ھے سنبھالیں نہ سنبھالیں
خوشبو کی طرح آپ کے رومال میں ھم ھیں
میں پھوٹ کہ رونے لگا جب موت کے ڈر سے
نیکی نے کہا نامۂ اعمال میں ھم ھیں
اک خواب کی صورت ہی سہی، یاد ہے اب تک
ماں کہتی تھی لے اوڑھ لے اس شال میں ہم ہیں