اک شخص کے ہاتھ میں تھا سب کچھ میرا کھلنا بھی مرجھانا بھی
روتا تھا تو رات اجڑ جاتی ہنستا تھا تو دن بن جاتا تھا
میں رب سے رابطے میں رہتا ممکن ہے کہ اس سے رابطہ ہو
مجھے ہاتھ اٹھانا پڑتے تھے تب جا کے وہ فون اٹھاتا تھا
مجھے آج بھی یاد ہے بچپن میں کبھی اس پر نظر اگر پڑتی
میرے بستے سے پھول برستے تھے میری تختی پہ دل بن جاتا تھا