اک طور جلتا ہے سینے میں
تجلی_نور کا ظہور ہوتا ہے
دل_ بیتاب مثل_ موسی ع
پھر کہاں ہوش میں ہوتا ہے
پیروں سے جوتیاں اتار دینا
شروع ادب کا مقام ہوتا ہے
وہی اک اٹل حقیقت بس
باقی ہوتا ہے، نہیں ہوتا ہے
شوق آتش_ عشق میں جل کر
پروانہ اور کبھی جگنو ہوتا ہے
جو جس کا کام وہی عبادت
نماز سے پیش حضور ہوتا ہے
ذرہ یونہی لہر تو نہیں ہے
محو_ رکوع و سجود ہوتا ہے
میرا ہر اندازہ بے یقینی
حکم ہی بس یقین ہوتا ہے