Add Poetry

اک پری کے ساتھ موجوں پر ٹہلتا رات کو

Poet: بشیر بدر By: Rehan, Rawalpindi

اک پری کے ساتھ موجوں پر ٹہلتا رات کو
اب بھی یہ قدرت کہاں ہے آدمی کی ذات کو

جن کا سارا جسم ہوتا ہے ہماری ہی طرح
پھول کچھ ایسے بھی کھلتے ہیں ہمیشہ رات کو

ایک اک کر کے سبھی کپڑے بدن سے گر چکے
صبح پھر ہم یہ کفن پنہائیں گے جذبات کو

پیچھے پیچھے رات تھی تاروں کا اک لشکر لئے
ریل کی پٹری پہ سورج چل رہا تھا رات کو

آب و خاک و باد میں بھی لہر وہ آ جائے ہے
سرخ کر دیتی ہے دم بھر میں جو پیلی دھات کو

صبح بستر بند ہے جس میں لپٹ جاتے ہیں ہم
اک سفر کے بعد پھر کھلتے ہیں آدھی رات کو

سر پہ سورج کے ہمارے پیار کا سایہ رہے
مامتا کا جسم مانگے زندگی کی بات کو

Rate it:
Views: 622
08 Jul, 2021
More Bashir Badr Poetry
صبح کا جھرنا ہمیشہ ہنسنے والی عورتیں صبح کا جھرنا ہمیشہ ہنسنے والی عورتیں
جھٹپٹے کی ندیاں خاموش گہری عورتیں
معتدل کر دیتی ہیں یہ سرد موسم کا مزاج
برف کے ٹیلوں پہ چڑھتی دھوپ جیسی عورتیں
سبز نارنجی سنہری کھٹی میٹھی لڑکیاں
بھاری جسموں والی ٹپکے آم جیسی عورتیں
سڑکوں بازاروں مکانوں دفتروں میں رات دن
لال نیلی سبز نیلی جلتی بجھتی عورتیں
شہر میں اک باغ ہے اور باغ میں تالاب ہے
تیرتی ہیں اس میں ساتوں رنگ والی عورتیں
سیکڑوں ایسی دکانیں ہیں جہاں مل جائیں گی
دھات کی پتھر کی شیشے کی ربڑ کی عورتیں
منجمد ہیں برف میں کچھ آگ کے پیکر ابھی
مقبروں کی چادریں ہیں پھول جیسی عورتیں
ان کے اندر پک رہا ہے وقت کا آتش فشاں
جن پہاڑوں کو ڈھکے ہیں برف جیسی عورتیں
آنسوؤں کی طرح تارے گر رہے ہیں عرش سے
رو رہی ہیں آسمانوں کی اکیلی عورتیں
غور سے سورج نکلتے وقت دیکھو آسماں
چومتی ہیں کس کا ماتھا اجلی لمبی عورتیں
سبز سونے کے پہاڑوں پر قطار اندر قطار
سر سے سر جوڑے کھڑی ہیں لمبی سیدھی عورتیں
واقعی دونوں بہت مظلوم ہیں نقاد اور
ماں کہے جانے کی حسرت میں سلگتی عورتیں
Junaid
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets