اک ہجرت کی آوازوں کا
کوئی بین سنے دروازوں کا
زکریا پیڑوں کی مت سن
یہ جنگل ہے خمیازوں کا
ترے سر میں سوز نہیں پیارے
تو اہل نہیں مرے سازوں کا
اوروں کو صلاحیں دیتا ہے
کوئی ڈسا ہوا اندازوں کا
مرا نخرہ کرنا بنتا ہے
میں غازی ہوں ترے غازوں کا
اک ریڑھی والا منکر ہے
تری توپوں اور جہازوں کا