Add Poetry

اکہترواں جشنِ آذادی مبارک ۔ پاکستان، سازشیں ( دیپ)

Poet: Ahber Chishti By: Ghulam Muhy ud din , Lahore

راستے ممکن ہیں تُجھے پھر سے وہاں لے جائیں
جس جگہ ظلم کے سائے میں اِک چراغ تھا وہ
جس جگہ تُو نے کسی روشنی کو روندا تھا
جس جگہ پھول بھی مسلے تھے تُم نے پاؤں سے
وہ گلستانِ وطن جو تیرا گھروندا تھا
راستے ممکن ہیں تُجھے پھر سے وہاں لے جائیں
جس جگہ پہ ہے لہو قوم کی وفاؤں کا
جس جگہ بوریا ہے آج بھی جفاؤں کا
میرے بوڑھے اسی مٹی کے تلے دبتے رہے
میرے جوان بھی دھرتی کے لئے کٹتے رہے
ٓآج پھِر تُو نے اس زمین پر وہ کام کِیا
بناکے سازشیں حقیقتوں کا نام دِیا
راستے ممکن ہیں تُجھے پھر سے وہاں لے جائیں
جس جگہ تیری طبیعت نے تُجھ کو روکا تھا
تیرے ضمیر نے بے چارگی میں ٹوکا تھا
تُو بے ضمیر رہا دشمنوں کو ہاں کردی
سِتم ظریفی زمانے میں یوں عیاں کردی
یہ تیرا ظلم بھی تیری طرح کھلونا ہے
تُجھے عہبر رہِ حساب پیش ہونا ہے
راستے ممکن ہیں تُجھے پھر سے وہاں لے جائیں

Rate it:
Views: 508
04 Aug, 2018
Related Tags on Occassional / Events Poetry
Load More Tags
More Occassional / Events Poetry
غالب و اقبال ہوں نہ رُوحِ میر غالب و اقبال ہوں نہ رُوحِ میر
تذکرہ اجداد کا ہے نا گزیر
بھُول سکتا ہوں نوشہرہ کس طرح
جس کی مِٹّی سے اُٹھا میرا خمیر
پکّی اینٹوں سے بنی گلیوں کی شان
آج تک ہوں اسکی یادوں کا اسیر
دُور دُور تک لہلہاتے کھیت تھے
آہ وہ نظّارہ ہائے دلپذیر
میرے گھر کا نقشہ تھا کچھ اس طرح
چند کمرے صحن میں منظر پذیر
صحن میں بیت الخلا تھی اک طرف
اور اک برآمدہ بیٹھک نظیر
صحن میں آرام کُرسی بھی تھی ایک
بیٹھتے تھے جس پہ مجلس کے امیر
پیڑ تھا بیری کا بھی اک وسط میں
چار پائیوں کا بھی تھا جمِّ غفیر
حُقّے کی نَے پر ہزاروں تبصرے
بے نوا و دلربا میر و وزیر
گھومتا رہتا بچارا بے زباں
ایک حُقّہ اور سب برناؤ پیر
اس طرف ہمسائے میں ماسی چراغ
جبکہ ان کی پشت پہ ماسی وزیر
سامنے والا مکاں پھپھو کا تھا
جن کے گھر منسوب تھیں آپا نذیر
چند قدموں پر عظیم اور حفیظ تھے
دونوں بھائی با وقار و با ضمیر
شان سے رہتے تھے سارے رشتے دار
لٹکا رہتا تھا کماں کے ساتھ تیر
ایک دوجے کے لئے دیتے تھے جان
سارے شیر و شکر تھے سب با ضمیر
ریل پیل دولت کی تھی گاؤں میں خوب
تھوڑے گھر مزدور تھے باقی امیر
کھا گئی اس کو کسی حاسد کی آنکھ
ہو گیا میرا نوشہرہ لیر و لیر
چھوڑنے آئے تھے قبرستان تک
رو رہے تھے سب حقیر و بے نظیر
مَیں مرا بھائی مری ہمشیرہ اور
ابّا جی مرحوم اور رخشِ صغیر
کاش آ جائے کسی کو اب بھی رحم
کر دے پھر آباد میرا کاشمیر
آ گیا جب وقت کا کیدو امید
ہو گئے منظر سے غائب رانجھا ہیر
 
امید خواجہ
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets