کھڑاہوتا ہوں ہر جلسےکی پہلی قطار میں
پھر بھی میری تصویر نہیں لگتی اخبار میں
ہر کوئی جان لےکےابھی تو میں جوان ہوں
اب کسی میگزین میں دوں گا اشتیعار میں
ایک بارکوئی دوستی کا پیغام تو بھیجے
اس کےلیے کئی سالوں سےہوں تیار میں
کوئی پڑوسن ان پہ غور ہی نہیں کرتی
میرےخیال میں باتیں کرتا ہوں مزیدارمیں
اگر اسی طرح پڑوسنوں پہ شاعری کرتا رہا
دیکھناایک دن بن جاؤں گا اچھا شاعر میں