اگر بُرا ہوں میں تو میرے خیال کیوں دیکھتے ہو
اگر نہیں ہے مدعا کوئی، تو یہ چہرہ لال کیوں دیکھتے ہو
چاہتا ہوں کہ کوئی چاہے مجھے، دیکھ کر میرا حال شکستہ
شکستِ دل ہے اب، تم بکھرے بال کیوں دیکھتے ہو
ہوس تو یہ ہے کہ اب نہیں ہے کوئی ہوس
زندان تو میں ہوں، تم میرا حال کیوں دیکھتے ہو
ہاں آزاری میں ہوں میں فراقِ نگار کے بعد
تم تو آنکھیں بند کرلو، تم مجھے سنسان کیوں دیکھتے ہو
میں بدل جاؤں گا تم رازِ دل کہہ کر تو دیکھو
کہیں وقت گزر نہ جائے، تہی دست انسان کیوں دیکھتے ہو
فوائد دنیا سے کیا ہوگا، اتمنانِ جان کیوں دیکھتے ہو
تم دلِ نادان کو دیکھو، افلاسِ ارسلان کیوں دیکھتے ہو