اگر ہوں گویا تو پھر بے تکان بولتے ہیں
Poet: آفتاب By: آفتاب, Gujranwalaاگر ہوں گویا تو پھر بے تکان بولتے ہیں
 مگر یہ لوگ لہو کی زبان بولتے ہیں
 
 زمیں جو پاؤں کے نیچے ہے اس کا مالک ہوں
 پہ میرے نام پہ کتنے لگان بولتے ہیں
 
 چھپا نہ قتل مرا احتیاط کے با وصف
 جو اس نے چھوڑے نہیں وہ نشان بولتے ہیں
 
 زمیں پہ جب کوئی مظلوم آہ بھرتا ہے
 ستارے ٹوٹتے ہیں آسمان بولتے ہیں
 
 چھپائے چھپتے نہیں حادثے جو گزرے ہوں
 مکین چپ ہوں تو احمدؔ مکان بولتے ہیں
More Ahmad Husain Mujahid Poetry
اگر ہوں گویا تو پھر بے تکان بولتے ہیں اگر ہوں گویا تو پھر بے تکان بولتے ہیں
مگر یہ لوگ لہو کی زبان بولتے ہیں
زمیں جو پاؤں کے نیچے ہے اس کا مالک ہوں
پہ میرے نام پہ کتنے لگان بولتے ہیں
چھپا نہ قتل مرا احتیاط کے با وصف
جو اس نے چھوڑے نہیں وہ نشان بولتے ہیں
زمیں پہ جب کوئی مظلوم آہ بھرتا ہے
ستارے ٹوٹتے ہیں آسمان بولتے ہیں
چھپائے چھپتے نہیں حادثے جو گزرے ہوں
مکین چپ ہوں تو احمدؔ مکان بولتے ہیں
مگر یہ لوگ لہو کی زبان بولتے ہیں
زمیں جو پاؤں کے نیچے ہے اس کا مالک ہوں
پہ میرے نام پہ کتنے لگان بولتے ہیں
چھپا نہ قتل مرا احتیاط کے با وصف
جو اس نے چھوڑے نہیں وہ نشان بولتے ہیں
زمیں پہ جب کوئی مظلوم آہ بھرتا ہے
ستارے ٹوٹتے ہیں آسمان بولتے ہیں
چھپائے چھپتے نہیں حادثے جو گزرے ہوں
مکین چپ ہوں تو احمدؔ مکان بولتے ہیں
آفتاب






