ایک دن منایا جانا چاہیے
میرا بھی
سانس کی بے آواز لہروں پر
تیرتی زندگی کے ساتھ
بے نشان ساحلوں پر
بکھری سیپیوں کے ہم راہ
سرد موسموں میں
کوچ کر جانے والے پرندوں کے سنگ
انجان سر زمینوں پر
کسی ان دیکھے رنگ کے
پھول کی پتیوں سے پھوٹتی
پر اسرار خوشبو کے بازووں میں
تم مناتے ہو مدر ڈے
اور حصار میں رہتے ہو
مامتا کے نور کے
تم مناتے ہو فادر ڈے
اور گھنے درختوں کی چھاؤں
محسوس کرتے ہو
تم مناتے ہو ویلنٹائن ڈے
اور اپنی محبوبہ کے سامنے
سرخ رو ٹھہرتے ہو
تمہارا دل طواف کرتا رہتا ہے
بے پایاں محبتوں کا
اور تم محبت کا ہر دن مناتے ہو
دکانیں سج جاتی ہیں
رنگ برنگے پھولوں سے
چاکلیٹ اور کیک کی مٹھاس سے
قیمتیں مختلف سہی
مگر اظہار کی سکت
تمہاری قوت خرید میں رہتی ہے
میں تمہارے باپ کی محبت کا
ہر رنگ
ہر ذائقہ جانتی ہوں
ایک دن منایا جانا چاہیے
میرا بھی
مجھے معلوم ہے
تم یہ دن منا سکتے ہو
مگر یہ دن
سارے دنوں میں سرایت کر گیا ہے
تم اسے نہیں ڈھونڈ سکتے
کوئی ایک دن مختص بھی کر دو
تو اس کا عنوان
تمہارے اظہار کی سکت سے باہر ہے