لو ، کل زندہ تھا آج مر گیا
دیکھتے ہی دیکھتے کیا کر گیا
لمحہ موجود کو غنیمت جانو دوستوں
لمحہ جو گزر گیا سو گزر گیا
خبر نہیں کسی کو کوئی معلوم
کدھر سے تھا آیا ، کدھر گیا
گزار کر سالہا سال ، بیچارگی کے
دریائے ہستی کے اس پار اتر گیا
جانے والا تو ، چلا گیا لیکن
سوگواروں کو کر زیر و زبر گیا
گیا تو خالی ہاتھ ، گیا طاہر
میرا ، میرا کرتے شام و سحر گیا
ایک دوست کی وفات پر کہے گئے اشعار