ایک سورج تھا کہ تاروں کے گھرانے سے اٹھا
Poet: Parveen Shakir By: naeem, khi
ایک سورج تھا کہ تاروں کے گھرانے سے اٹھا
آنکھ حیران ہے کیا شخص زمانے سے اٹھا
کس سے پوچھوں ترے آقا کا پتہ اے رہوار
یہ علم وہ ہے نہ اب تک کسی شانے سے اٹھا
حلقۂ خواب کو ہی گرد گلو کس ڈالا
دست قاتل کا بھی احساں نہ دوانے سے اٹھا
پھر کوئی عکس شعاعوں سے نہ بننے پایا
کیسا مہتاب مرے آئنہ خانے سے اٹھا
کیا لکھا تھا سر محضر جسے پہچانتے ہی
پاس بیٹھا ہوا ہر دوست بہانے سے اٹھا
More Parveen Shakir Poetry







