(مرزا غالب سے معذرت کے ساتھ)
نقل کرنے میں وہمیری ہیلپ فرماویں گے کیا
گر نہیں کی ہیلپ تو ہم فیل ہوجاویں گے کیا
بد تمیزی حد سے گزری، بندہ پرور کب تلک
گالیاں سن کر بھی ہم خاموش ہوجاویں گے کیا
حضرتِ استاد آویں ، دیدہ و دِل فرشِ راہ
فیل ہونے والے لڑکوں کو پڑھاپاویں گے کیا
جب قسم کھالی سبق پڑھ کر نہیں دیویں گے ہم
اب پڑھانے کے لیے ترکیب وہ لاویں گے کیا
گر کیا ٹیچر نے ہم کو قید، اچھا یوں سہی
گُر کلاسیں بنک کرنے کے یہ چھُٹ جاویں گے کیا
ہے ریاضی کا سبق مشکل بہت ہم کیا کریں
دِل نہیں سمجھے گا پر استاد سمجھاویں گے کیا
ہے اب اس اسکول میں قحطِ محبت اے خلیل
ہم نے مانا پڑھ لیے ، یوں پاس ہوجاویں گے کی