اے آرزوۓ کم نصیب آج بڑا اہتمام ہے
دعا کی دسترس میں چرخ نیلی فام ہے
عقل تھک گئی تھی ڈھونڈ ڈھونڈ کر
اس سے کہیں آگے عشق کا مقام ہے
سوز دل بڑی عنایت ہے دینے والے کی
ننگےپاوٴں ناچتا پھرے دنیا سےکیا کام ہے
حیات فقط آرزو کے سوا کچھ بھی نہیں
اور میری آرزو کا محور ہی ماە تمام ہے
عشق کی جیسے کوئی حد ہی نہیں ہے
انتہائے عشق بڑھتی چینی کا نام ہے
گنگھور گھٹا برس رہی ہے آج زور سے
نظر کرم سے ساقی کی لبریز جام ہے
شعور کے سب سے اعلی مقام پر کندە
محبوب خدا محمد مصطفی کا نام ہے