نیند غفلت کی میری قوم سلا دی تم نے
اے حاکم وقت ہمیں کیسی یہ سزا دی تم نے
عزت ہے نہ غیرت نا حمیت کا پتہ ہے
اسلاف کی ہر بات بھلا دی تم نے
خودداری و بے باکی تھا اس قوم کا شیوہ
بن کے غیروں کا نگہبان گنوا دی تم نے
جسم واحد کا تصور تھے جہاں میں ہم ہی
کیسے صوبوں میں میری قوم لڑا دی تم نے
وہ حلف وفا دارئ منشور کہاں ہے
روٹی کپڑا ہے مکاں ہے نا دوا دی تم نے
تم سے بھی قوم یہ قیصر کو گلہ ہے
کیسے لوگوں کی حکومت یہ بنا دی تم نے