اے خدا تیری رحمتوں کے بندے طلبگار ہیں
شرمندہ ہیں اس لیے کہ ہم خطاکار ہیں
تجھے بھول جانے کے ہم جرم وار ہیں
دنیا کی محبت کے ہم سزا وار ہیں
خطاؤں کے لیے چاہتے تجھے مددگار ہیں
تجھے بھولنے کے بعد ہم تو غم خوار ہیں
دنیا کی چاہتیں اب ہمیں بیزار ہیں
شاہِ زمانہ کو ترستے ہم غمِ روزگار ہیں
تیرا در چھوٹنے سے ہم آہ و فگار ہیں
تیری نعمتوں کی ہو بارش ہم اشکبار ہیں
نہیں بھولیں گے ہم شجرِ آب دار ہیں
واسطہ تجھے محمد کا ہم امت جہاندار ہیں
سورج یہ چاند ستارے تیرے راز دار ہیں
رہیں خش و خاک میں تو ہم بیکار ہیں
تیری چاہتوں سے نہیں ہم انکار ہیں
اپنی خزاں زندگی کو امیدِ جشن بہار ہیں
اتنا دکھ جب ہوتے ہم بیروزگار ہیں
خوشی میں نہیں سوچتے کہ ہم پر انوار ہیں
عقلیں اَٹی ہماری گرد و غبار ہیں
قلب کھلے تو بھرے نورِ مینار ہیں
نہیں کٹتا نفس صرف روزہ دار ہیں
گر ہو مومن تو صوم کی تلوار ہیں
سُستی ایمان ڈھونڈتے ایک رات کا دربار ہیں
ارادوں پہ اپنے ہم بے اختیار ہیں
شکوے تجھ سے ہمیں بار بار ہیں
جڑے جانے کو کھڑے قطار در قطار ہیں
عنایات کو بانٹنے کے نہیں روا دار ہیں
دکھوں میں ڈھونڈتے ہم غم گسار ہیں
ہم خطا کاروں کے آپ پروردگار ہیں
دعاؤں میں تیری رحمتیں درکار ہیں