اے دوست تو نے دوستی کا حق ادا کیا
اپنی خوشی لوٹا کے میرا غم گھٹا دیا
کہنے کو تو اپنے ہیں جہاں میں بہت مگر
اپنوں نے مجھ کو در سے دربدر کرا دیا
لڑتا رہا دنیا سے اپنوں کے لیے میں
اپنوں نے تو وفا کا مجھے یہ صلہ دیا
بڑے عرصہ دراز کے بعد غم ہوا تھا کم
ہنسنا ابھی سیکھا تھا کہ پھر سے رولا دیا
من کی لگی ہوئی آگ بجھی تھی ابھی ابھی
کچھ دیر ہی گزری تھی کہ گھر بھی جلا دیا