اے دوست تیری دوستی کو سلام
خدا کرے ابد تک رہے تیرا نام
مداومت حاصل ہو تیرے کردار کو
فرط محبت سے تیرا ذکر ہو سر عام
عسرت نہ آلے کبھی تیرے گھر میں
آزردہ نہ ہو تیری زندگی کی کوئی شام
کندھا تیرا ہو ہر چھوٹے بڑے کے لیے
گرانی نہ ہو تجھ پر تیرا کوئی بھی کام
خوش طبعی ہو تیری ذات کا خاص وصف
بسر و چشم سے کرو تم ہر کسی سے کلام
مداح تیرے ہوں تیرے چاروں جانب
پینا چاہے ہر کوئی تیری شیری باتوں کا جام