اے دوست درد دل کا مداوا کیا نہ جائے
Poet: حمید جالندھری By: Rabi, Islamabadاے دوست درد دل کا مداوا کیا نہ جائے
وعدہ اگر کیا ہے تو ایفا کیا نہ جائے
آنے لگے ہیں وہ بھی عیادت کے واسطے
اے چارہ گر مریض کو اچھا کیا نہ جائے
مجبوریوں کے راز نہ کھل جائیں بعد مرگ
قاتل ہمارے قتل کا چرچا کیا نہ جائے
آئے گی اپنے لب پہ تو ہوگی پرائی بات
لازم ہے راز دل کبھی افشا کیا نہ جائے
وہ خود ہی جان لیں گے مرے دل کا مدعا
بہتر یہی ہے عرض تمنا کیا نہ جائے
More Friendship Poetry






