اے دوست میرے واسطہ بس یہ دعا کر
کیفی کو الہی غم محبوب عطا کر
کچھ اشک ندامت کے سوا پاس نہیں ہے
لایا ہوں میں دامن میں یہی سجا کر
یہ اشک ندامت بھی بڑی چیز ہے اے دل
آنکھوں میں چھپا لے در مقصود بنا کر
اک بار ہے دل کھول کے رونے کی تمنا
سر روضہ اقدس پہ ندامت سے جھکا کر
عشاق مدینہ کی دعا ہے یہ خدا سے
جنت میں عطا ہم کو مدینہ کی فضا کر
کچہ اسوہ حسنیٰ پہ عمل بھی تو کر اے دل
یہ فرض محبت ہے اسے بھی تو ادا کر
دنیا کی ہر اک چیز نگاہوں سے چھپا دے
یا رب رخ پر نور کی تصویر دیکھا کر
توصیف کا حق کیا ہو ادا تیری زباں سے
بس ورد زباں صلی علیٰ صلی علیٰ کر