شيرازہ ہوا ملت مرحوم کا ابتر
اب تو ہی بتا، تيرا مسلمان کدھر جائے
وہ لذت آشوب نہيں بحر عرب ميں
پوشيدہ جو ہے مجھ ميں، وہ طوفان کدھر جائے
ہر چند ہے بے قافلہ و راحلہ و زاد
اس کوہ و بياباں سے حدی خوان کدھر جائے
اس راز کو اب فاش کر اے روح محمد
آيات الہی کا نگہبان کدھر جائے