اے ساقی جام اب پیاسوں کو پلائیے
میخانے کا راستہ اب ہمیں بھی دکھائیے
ہمیں دیکھ کر کچھ تو خیال کیجیئے
شکستہ بالی میں اب اور تھوڑا ستائیے
چوٹ کھانے کے بعد انداز ہے یہ
کہ تمنّا ہے ہمیں پھر سے آزمائیے
آپ کو بھی دیوانہ بنا دیں گے
زرا بزمِ سُخن میں آپ بھی آئیے
اس محفل میں رنجیدہ شخص بھی ہستا ہے
یہاں بیانِ درد پہ آپ آنسو نہ بہائیے
جنونِ عشق لے کر ہمارے پاس وہ آئے
ناز و ادا سے ہم بولے ارے نہ گھبرائیے
ہمارا تو کام ہے عشاق کے کام آنا
ہمارا حوصلہ دیکھیئے زرا ہاتھ تو ملائیے
ارسلؔان ہم تو ٹھہرے وقت کے شاعر
سخنُ آڑائی اب میری غزل میں پائیے