سنو اے قائد اعظم تمہیں ہم یاد کرتے ہیں
بہت کچھ کہنا چاہتے ہیں مگر کہنے سے ڈرتے ہیں
ہمیں دلوائی آزادی بصیرت سے تدبر سے
ملا کرتی ہے یہ نعمت نصیبوں سے مقدر سے
یہ نعمت چھن بھی سکتی ہے رویے جب بدلتے ہیں
سنو اے قائد اعظم تمہیں ہم یاد کرتے ہیں
تمہاری پھر ضرورت ہے یہاں حالات ہیں ایسے
سمجھ میں کچھ نہیں آتا چلے گا ملک یہ کیسے
پریشانی کا عالم ہے نہ جیتے ہیں نہ مرتے ہیں
سنو اے قائد اعظم تمہیں ہم یاد کرتے ہیں
ملک سے جو بھی مخلص ہمیں وہ رہنما چاہیے
وطن کا درد ہو دل میں وہ مرد باوفا چاہیے
جنہیں ہم آگے لاتے ہیں وہ نمبر دو نکلتے ہیں
سنو اے قائد اعظم تمہیں ہم یاد کرتے ہیں
ملک کو رکھ دیا گروی تمہارے جاں نشینوں نے
بھنور کے بیچ میں چھوڑا ہمیں اپنے سفینوں نے
نیا جب دن نکتا ہے نئی سولی پہ چڑھتے ہیں
سنو اے قائد اعظم تمہیں ہم یاد کرتے ہیں