قضا تجھ پر بڑے آسان ہیں ہم
تماشے کا ترے سامان ہیں ہم
تو بازاروں میں، چوراہوں پہ ہم سے کھیلتی ہے
گھر آنگن میں، کبھی راہوں پہ ہم سے کھیلتی ہے
ہمارا ماس تجھ کو اس قدر کیوں بھاگیا ہے
ترا جبڑا ہمارے کتنے بچے کھاگیا ہے
ہماری گردنوں کو تونے ڈائن یوں پیا ہے
ترے ہونٹوں سے اور باچھوں سے خوں بہنے لگا ہے
....................
زمیں پر تجھ کو ایسی کیا کمی ہے
فضاؤں میں جو تو منڈلا رہی ہے
بہت سے خواب ہیں آنکھوں میں ان کی
بہت سے کام رستہ دیکھتے ہیں
درودہلیز راہیں تک رہے ہیں
گھروں کے بام رستہ دیکھتے ہیں
انھیں پیاروں کے پیکر دیکھنے دے
انھیں اک بار تو گھر دیکھنے دے
ٹھہرجا، لوٹ جا، جانے دے ان کو
زمیں پر تو اُتر آنے دے ان کو
سو چوراہوں پہ بازاروں میں مقتل سج رہے
تماشے کا ترے سامان ہیں ہم