بس اٹھ جا
غافل اب اٹھ جا
بہت سو لیا بہت رو لیا
میرے ملک کے اے نوجواں
بس اب نکل آ خواہشوں کے بھنور سے
سپنوں کے سمندر سے
جو ہوگیا سو ہو گیا
جو ہونا تھا ہوگیا اے
اب وقت ہے کرنے کا
ان سپنوں کو سچ کرنے کا
مخالف کو زیر کرنے کا
اب ہے وقت کرنے کا
بننا ہے بازو ہمیں ہی ملک کا
بننا ہے پاسباں اس دھرتی کا اس میں رہنے والوں کا
مڑنا نہیں جھکنا نہیں
رہنا ہے اٹل ارادوں میں
ارادے مخالف کو نامراد کرنا ہے
اس ملک کے رہبر جانشین ہم نے ہی
متحد ہونا ہے اور مل کر ان بھیڑوں کا
مقابلہ کرنا اے
ملک کے نوجواں ہم نے ہی
کرناہے سپنوں کو ٹوٹنے سے پہلے
اس ملک کی مالا کو بکھرنے سے پہلے
ہمیں بے ہی اسے اک لڑی میں پرونا ہے
اے نوجواں وطن ہم نے ہی سب کچھ کرنا ہے