اجالوں کا زمانہ ہے اندھیرے ہیں مقدر کیوں
یہ کیسا دیس ہے میرا یہ کیسے حکمراں میرے
میں جینا چاہتا ہوں مگر ہیں خون کی بارشیں
یہ کون ہے دشمن جو چھپا ہے درمیاں میرے
فلک کو دیکھتا ہوں میں تو اکثر سوچتا ہوں میں
نظر کس کی لگی اے دیس ہیں کون مہرباں میرے
تواتر سے جو کہتے ہیں جسے دشمن جاناں
لئے بیٹھے ہیں فقط اب کت وہ ہی امتحاں میرے
وطن میں ہو امن ایسا زمانہ دے مثال اس کی
ثقلین کی دعا ہے یہ مقاصد ہیں عیاں میرے