نہ کسی دیے کی ھے آرزو
نہ ہی روشنی کی ھے جستجو
حالت ناقابل بیان ھے
گم سم مکین سونا مکان ھے
آؤ پھر کریں کہ کی تھی جسطرح
اجداد نے دھرتی کیلئے اصلاح
اک آگ نے ھے آن گھیر
چاروں اوڑھ ھے بس اندھیر
ایسا ہونے میںبن جانے میں
جان لے کہ ہاتھ ھے بس تیرا میر
اب ضرورت ھے ہمیں فکر کی
لا الہ الا اللہ کے ذکر کی
آؤ کاٹ دیں وہ جو ہاتھ ھے
کہتا اپنا ہوں پر غیروں کے ساتھ ھے
پھر ہوگی ہوئی تھی جسطرح
برسوں پہلے قوم کی اصلاح