مُجھے ہر آخری حد تک اُجالوں کو پھیلانا ہے
میں اس قوم کا معمار ہوں یہ بتانا ہے
میں اک ننا سپاہی ہوں مگر دشمن سے لڑنا ہے
محبت،درد، رحمت کا سبق اسکو سکھانا ہے
بتانا ہے کہ تم بھی ہو بندہِ دل،خردپرور
نہ ڈھاؤظلم یوں بچوں پر سیدھی سادی ماؤں پر
عقل اور ہوش کے ناخن لو حشر کو منہ دکھانا ہے
مجھے ہر آخری حد تک اُجالوں کو پھیلانا ہے
میں ایسی ماں کا ننا ہوں جسکے سینے میں شفقت ہے
جسےتکناعبادت ہےجسکی گودی میں راحت ہے
وہ میری درسگاہ پہلی، وہی سارا زمانہ ہے
مجھے ہر آخری حد تک اُجالوں کو پھیلانا ہے
بیٹا ہوتا ہے جواں کیسے اُسے یہ بھی بتانا ہے
میں بابا کا جگر گوشہ میں بہن کا بھائ ہوں
گو کہ چھوٹا سا لگتا ہوں مگر پورا سپاہی ہوں
مجھے دشمن کی دہشت گرد سوچوں کو ہرانا ہے
ستاروں پے بھی اب میں نے کمندیں ڈال آنا ہے
"علم ہر چیز پہ افضل" یہی میرا ترانا ہے
مُجھے ہر آخری حد تک اُجالوں کو پھیلانا ہے
مُجھے ہر آخری حد تک اُجالوں کو پھیلانا ہے